جناب ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سٹی دنیاپور 70 سالہ رشید کی لاش دیکھ کر کچھ ہوا؟؟

 جناب ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سٹی دنیاپور 70 سالہ رشید کی لاش

دیکھ کر کچھ ہوا؟؟ 


تحریر : رانا آصف حنیف 

اوندھے منہ ذبح ہوئ حالت میں پڑی یہ لاش بزرگ رشید جٹ کی ہے جسے آج اس کے بھتیجے اویس ولد افضل نے چھریاں مار مار کے کاٹ دیا ۔اس غریب کا قصور یہ ہے کہ اس کا نرینہ وارث کوئی نہیں، بھائ ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہے جو اسی کی جائیداد پر نظریں جمائے ایک عرصے سے اس کی بیٹیوں کے رشتے مانگ رہا تھا مگر اوباش بھتیجوں کو رشتہ دینے سے انکاری اس بوڑھے مگر کڑیل باپ نے سینہ تان لیا اور انکاری ہوگیا پھر بھائ اور بھتیجوں نے مقدموں میں الجھایا تو بے چارہ روزانہ سٹی دنیاپور تھانے اور پھر ڈی ایس پی دنیاپور کے دفتر میں انصاف کی دہائ مانگنے، جان کے تحفظ کیلئے دھکے کھانے جاتا رہا پر مجال ہے کہ پولیس نے اس کی ایک فریاد سنی ہو۔آخر آج رشید اپنی بیٹیوں کی عزت اور ان کے حق کی چند ٹکڑے زمین بچاتے بچاتے زمین بوس ہوگیا ۔اب پولیس مقدمہ درج کرنے موقع پر پہنچ چکی ہے، گزشتہ سارے واقعات کو جھٹلا کر معصوم اور ڈھیٹ بھی بن چکی ہے ۔ایس ایچ او سے لے کر ڈی ایس پی تک سب نویں نکور زاویے سے تفتیش میں بھی مصروف ہیں کاش یہ تیزی یہ جذبہ یہ انصاف فراہی کا رولا چند روز پہلے ڈال دیا ہوتا تو بے چارہ رشید اس ظالمانہ موت کا شکار نہ ہوتا ۔چار ٹکوں کی رشوت یا دو ٹکوں کے کھابے ایک انسان اور بوڑھے باپ کی موت کا سبب بن گئے اور ہم روتے ہیں تھانہ کلچر کی تبدیلی کو ۔۔۔😢

No comments

IF YOU HAVE ANY DOUBT
PLEASE LET ME KNOW
THANK YOU 😊